Sunday, November 2, 2014
Listen What Ramadan Says سنو تو صحیح! کیا کہتا ہے تم سے رمضان मैं "रमज़ान " हूँ
سنو تو صحیح! کیا کہتا ہے تم سے رمضان۔۔
عبد المعید ازہری
میں رمضان ہو ں ،اللہ کی رحمت ، گناہوں سے تمہاری مغفرت اور جہنم سے نجات کا ذریعہ ہوں۔میں سال میں ایک مہینہ کے لئے آتا ہوں لیکن ہاں سارے سال کی خوشیاں ، رحمتیں ،برکتیں اور سعادتیں لیکر آتا ہوں۔کیونکہ میں اللہ کے بہت قریب ہوں ، اتنا قریب کہ میرے تقاضوں کو پورا کرنے والے کو اللہ خود انعام و اکرام سے نوازتا ہے ، اور یہ بھی میری ہی برکت ہے کہ جب تک میں ہوں ہر بندہ مؤمن کے ثواب اور نامہ اعمال میں ۷۰ سے ۷۰۰ گنا تک اضافہ ہو تارہتا ہے ، اور تو اور نفلوں کو فرض کا ثواب ملتا ہے ،اس پر یہ کہ بہکانے والے شیطان بھی قید کر لئے جاتے ہیں۔اللہ نے مجھے تین نعمتوں میں بانٹ رکھا ہے : پہلا رحمت کا جو کہ گذر چکا ہے ، دوسرا گناہو ں کی بخشش اور مغفرت کا جو کہ شروع ہو رہا ہے اور تیسرا جہنم سے نجات کا جو کہ بس جلد آرہا ہے۔
میں ہر سال آتا ہوں،تمہار ے درمیان تیس دن رہتا ہوں،اپنی ساری نوازشات کی بارش کرتا ہوں، تمہاری مشکلوں کو آسان کرتا ہوں، تم پر ایسی برکتوں کا نزول ہوتا ہے جس کا تم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ۔
کبھی کبھی تو مقربین یہ سوال کر بیٹھتے ہیں خدارا ایسا کیا ہے اس رمضان میں کہ تو نے اسے اپنے لئے خاص کر لیا ہے اور اسی میں قرآن کو نازل کیا اور اس کی حفاظت کی ذمہ دار خود لے لی ایسا کیا خاص اس رمضان میں جب کہ تیری سب سے پسندیدہ عبادت نماز کی پابندی کرتے ہیں، لوگ اپنا مال خرچ کر کے زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ، لاکھوں خرچ کرکے تیرے گھر کا طواف کرنے جاتے ہیں، ساری عبادتوں میں اجر و جزا کے لئے فرشتے مقرر کر دئے لیکن رمضان کے لئے خاص طور پر تونے نے خود بدلہ دینے کا فیصلہ کیو ں کیا ؟اللہ فرماتا ہے ائے مجھ سے قریب کا رشتہ رکھنے والوں سنو ! نماز تمام عبادتوں میں افضل عبادت ہے اور یہ بھی ایک سچ ہے کہ اس رمضان کی ذمہ داری اور تقاضہ میں سے ایک نماز کی پابندی بھی ہے، لیکن نماز میں لوگ ریا کاری کر سکتے ہیں، کسی نے استاد کو آتا دیکھ ہاتھ باندھ لیا کسی نے محلہ کے امام صاحب کو دیکھ کر ٹوپی درست کرنی شروع کر دی تو کوئی والدین ،ذمہ دار یا کسی کا لحاظ رکھ کر کھڑا ہو گیا اور ظاہر کر دیا کہ میاں! اس بھول میں نہ رہنا کہ ہم نمازی نہیں۔ ارے وہ تو اس دن بس یوں ہی ذرا ایسے ہی۔۔۔مگر ہاں تم نے دیکھا نہ میں نماز پڑھ رہاتھا۔زکوٰۃ کا معاملہ بھی دگر گوں نہیں کون دکھا رہا ہے اور کیسی تدبیریں چل رہی ہیں ۔اللہ کی پناہ، اور رہاحج ۔یہ پا ک و پاکیزہ عبادت بھی اب تو دولت کی کمپٹیشن کا حصہ بنتی جا رہی ہے، ایک دوسرے کی ہوڑ لگی ہے آپ نے ایک لاکھ خرچ کئے تھے میں نے ایک لاکھ دس ہزار خرچ کر دئے اور آنے کے بعد تم نے تو بس اڑدگوشت اور چاول پر اکتفا کر دیا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا بلکہ پورا کھانہ کھلایا لوگوں کو اور اس بار اس پورے علاقہ کا رکارڈ ٹوٹا ہے۔ لیکن روزہ ایسی عبادت ہے جس میں ریا نہیں ۔ دکھاوا نہیں وہ اللہ کے لئے بھوکا رہتا ہے اور اللہ ہی جانتا ہے کہ بھوکا ہے یا شکم سیر ہے ۔ باقی عبادتیں تو سب دیکھ سکتے ہیں لیکن روزہ نہیں دیکھ سکتے ، اس لئے میں نے اس کو اپنے لئے خاص رکھ لیا ہے۔توو اس طرح اللہ نے میری اہمیت و افادیت کا اعلان کرتے ہوئے دفاع کیا ، لیکن ہا ں مجھے کچھ لوگوں سے شکایت ہے ،ایسا پاک اور روحانی ماحول ملنے کے باوجود لوگ میری قدر نہیں کرتے، جبکہ یہ بھی ایک برکت ہے کہ اپنے تو اپنے غیروں کو بھی مجھ سے از حد فائدہ پہونچتا ہے۔
میری وجہ سے تین اور خاص نعمتیں بندوں کو ملیں : سحری ، افطار اور تراویح
سحری کے بارے میں اللہ کے رسول نے بھی فرمایا کہ مؤمن روزہ دار کو سحری ضرور کرنا چاہئے ، اس کی کافی فضیلت آئی ہے اور ایک بات تو طے ہے کہ اللہ نے جس چیز کو پسند کیا ہے تو اس نے ضرور اس میں کچھ خاص رکھا ہوگا ، وہ صبح کی تازی ہوا ، وہ مکمل بیداری کے ساتھ فجر کی نماز۔۔۔تم کو اس کا خاص خیال رکھنا چاہئے ۔
افطار کے بارے میں بھی کا فی اقوال اور احادیث ہیں جو اس کی ضرورت اور قدر قیمت کو اجاگر کرتے ہیںیہاں مجھے کافی لوگوں سے شکایت رہتی ہے کہ دن بھر اللہ کی رضا کے لئے بھوکے رہے ، افطاری سے چند لمحہ پہلے بھی اللہ کی خاطر ہاتھ منہ کو قابو میں رکھا ، نفس کو دبایا، نہیں ابھی نہیں، لیکن یہ کیا جیسے ہی مؤذن نے اذان دی اور ایک بار شروع کردیا تو اب کس کو مؤذن کی اذان کی پڑی ہے اور کسے خیا ل کہ امام صاحب مصلہ پر انتظار کر ہیں، اور ہاں یاد رکھو کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر افطار کے وقت کھجور میسر ہوتو اس سے افطار کرو ورنہ پانی سے ۔ کھجور میں ایک قسم کی خاصیت ہوتی ہے وہ زود ہضم ہوتا ہے چونکہ دن بھر کی بھوک کے بعد وری طور ایسی غزا کی ضرورت ہوتی ہے جو جلد ہضم ہونے والی ہو تا کہ ٹھنڈے پانی اور شربت کی کثرت کو برداشت کر سکے،اور صحت درست رہے۔
اس سے براحال تراویح میں ہونے والی بد نظمی کا ہے ، ارے میں تو برکتیں دینے آیا ہوں اتنی عظیم نعمت لیکر آیا ہوں اور تم لوگوں بالکل چائنیز ڈپلی کیٹ بنا دیا ۔
میں نے کیا کہا ، یہی کہا نہ کہ جب تک میں ہوں رات کو عشاء کے بعد بیس رکعت کے ذریعہ قرآن سنو،اب آئیے میں بتا تا ہوں کیسے یہ سنتے ہیں قرآن:
ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے ۵ دن اور دس دن میں تراویح ختم کرنے کا ، اس کے بعد کیا ہے مونچھو پر بل دے کر عشاء بعد گلیوں اور بازروں کی زینت اور کبھی کہیں تو عشاء بھی نہیں ۔
اگر کبھی کسی بزرگ نے اتفاق سے پوچھ لیا ایک تو کوئی پوچھتا نہیں کچھ بزرگوں نے ذمہ داری سے سبکدوشی لے لی اور کچھ اس لائق کچھ رہا نہیں کہ پوچھا جائے ، بہر حال سوال کے جواب میں آیا ، چچا میاں ! یہ نیک کام ہے اور اس میں ہم لوگ دیر نہیں کرتے ۵ دن میں ہی ختم کردی ، اس بار ہماری مسجد میں حافظ جی نے پچھلے سال والے امام صاحب کا رکاڈ توڑدیا،پورے سات منٹ پہلے ختم کردیتے ہیں۔
ہوتا یہ ہے کہ یعلمون تعلمون کے علاوہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا ،بس رفتار تیز ہے۔
اور پیچھے مقتدی بھی اب تو ہوشیا ر ہو گیا کیونکہ وہ پہلے کی طرح بے وقوف تو رہا نہیں اب تو باقائدہ اندازہ ہوگیا کہ امام صاحب اب رکوع کرنے والے ہیں چائے کا گلاس خالی کرو اور سگریٹ بجھاؤ۔
دونوں کے لئے آسانی ہوگئی ہے حافظ صاحب کا سیزن ہے کئی جگہ پرفارمینس دینی ہوتی ہے اور لوگوں کو بھی آسانی ہوگئی چلو پانچ دن میں نپٹ گئے۔اس روایت نے مجھے بہت تکلیف پہونچایا ہے۔
مسلمانوں میری قدر کرو میں محض ایک مہینہ کا مہمان ہوں ، اس کے بعد یہ سہولتیں سعادتیں نہیں رہیں گی۔
ابھی میں ہوں نماز کی عادت ڈال لو، صدقہ و خیرات کے عادی بن جاؤ ، اور برائی سے مکمل بچو۔
*****
Abdul Moid Azhari (Amethi) Email: abdulmoid07@gmail.com, Contact: 9582859385
Ramadan is a beautiful Gift रमज़ान एक बेहतरीन तोहफ़ा رمضان بہترین تحفہ
اللہ کی طرف سے بندوں کے لئے رمضان بہترین تحفہ
عبد المعید ازہری
شہر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدی للناس و بینات من الھدی والفرقان(القرآن)
ترجمہ : رمضان کا مہینہ جس میں لوگوں کی ہدایت کے لئے قرآن نازل کیا گیا اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے درمیان واضح فرق ہے اور اس کی نشانی ہے
یا ایھا اللذین آمنواکتب علیکم الصیام کما کتب علی اللذین من قبلکم لعلکم تتقون(القرآن)
ترجمہ : ائے ایمان والوں تمہارے اوپر روزہ فرض کئے گئے جیسا کہ تم سے سابق امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی پرہیز گا ر ہو جاؤ
حضرت ابو حریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص رمضان کے مہینہ میں ایمان کے ساتھ روزہ رکھے اور اس کا بدلہ اللہ سے چاہے اللہ اس کے سارے پچھلے گناہوں کو معاف کر دے گا(ترجمہ بخاری و مسلم)
حضرت ابو حریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص رمضان کے ایک روزہ کو بھی بنا کسی عذر شرعی (بیماری ، سفر)کے ترک کردیا تو وہ اپنی پوری زندگی کے روزہ سے اس کی کمی کو پورا نہیں کر سکتا(ترجمہ بخاری)
اللہ رب العزت کا احسان ہے کہ اس نے ہم کو اسلام جیسی نعمت سے نوازا اوراس پر مزید احسان کہ اس نے ہمیں اپنے خاص اور محبوب نبی کی امت میں پیدا فرمایااور اس نبی رحمت کا سایہ کرم ہم پر مرحمت فرمایا ۔اللہ رب العزت کا یہ احسان عظیم ہی تو ہے کہ اس نے رمضان جیسا پاک اور با برکت مہینہ عطا کرکے اپنی بے پناہ عطاؤں ، نوازشوں، بخشسوں ، نجات اور درجات کے راستے کھول دئے ۔ رمضان کریم مسلمانوں کے لئے ایسا مہینہ ہے جس میں وہ اپنی پوری زندگی کے شب و روز کی حد بندی کر سکتا ہے کہ آنے والے سال میں وہ کس نہج پر زندگی گذاریگا۔رمضان کا مہینہ مسلمانوں کو زندگی اور اس کی ہم آہنگی سے قریب کرتا ہے، اس ماہ مبارک میں انسانی کی انفرادی زندگی سے لیکر اس کی اجتماعی ، سماجی ، سیاسی ، مذہبی زندگی کا ہر عکس جھلکتا ہے ۔انسان کی زندگی کا جو طرز قرآن مجید نے طے کیا ہے ، اس کے سارے اسرار و رموز اس ماہ مبارک میں عیاں ہوتے ہیں۔
رمضان اللہ کی جانب سے بندوں کے لئے ایک تحفہ ہے اور تحفہ کی خصوصیت ہے کہ وہ خوب صورت ہوتا ہے اور دل سے دیا جاتا ہے ، خوش ہوکر دیا جاتا ہے ، تحفہ اتنی ہی اہمیت کا حامل ہوگا جتنی آپ کی خوشی اور محبت ہوگی ، پھر تحفہ دینے والے کی حیثیت اور دل کے اعتبار سے تحفہ عمدہ اور قابل دید و زیب ہوتا ہے ۔ رمضان اور اس کے روزے یہ تحفہ اللہ کے بندوں کے لئے ہے وہ بندے جن سے اللہ بہت محبت فرماتا ہے ، ان کے نجات کے راستے کھولتا رہتا ہے ، ان کے بخشس کے مواقع فراہم کرتا رہتا ہے،فرض عبادتوں کے علاوہ نفلی عبادتوں کے ذریعہ اپنی قربت کا راستہ کھولتا ہے ، اگر کچھ مشکل ہوتی ہے تو فورا اس میں تخفیف فرماتا ہے کہ بندوں کو دشواری نہ ہو۔وہ اپنے بندوں سے اس قدر محبت فرماتا ہے کہ اگر بسا اوقات اس کے بندوں کو فرض کی ادائگی میں پریشابی لاحق ہوتی ہے تو وہ اس بندے سے اس فرض کو ملتوی کر دیتا ہے اور کبھی کبھی تو ساقط کردیتا ہے ،تو یہ تحفہ ان بندوں کے لئے ہے جو رب کا بہت پسندیدہ ہے۔ پھر تحفہ دینے والا کوئی عام انسان یا کوئی دوسری مخلوق نہیں بلکہ خود خالق کائنات ہے ، مالک جملہ عالم ہے، جو دیتا ہے تو بے حساب اور بے شمار دیتا ہے۔یہ رمضان ہی کی برکت تو ہے کہ نفلی عبادتوں کو بھی فرائض کادرجہ (ثواب میں)مل جاتا ہے ، اب جب تحفہ دینے والا ایسا ہو تو تحفہ کی قدر و قیمت کا اندازہ لگا یا جا سکتا ہے ۔رمضان ایسا مہینہ ہے، اس کی اتنی اہمیت ہے کہ قرآن کریم میں نہ صرف یہ کہ روزہ کے فرائض کا ذکر کیا بلکہ اس مہینہ کا بھی ذکر کیا۔
رمضان کی تاثیر اس کی لغوی حیثیت سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ نام بھی اصل کا پتہ دیتی ہے اور کیوں نہ ہو کہ روزہ اسلام کے پانچ فرائض میں سے ایک ہے ۔
رمضان کے لغوی معنی سخت ،شدید گرمی اور سوکھا پن کے ہے کیوں کہ رمضان ماخوذ ہے رمض یا الرمض سے جس کے معنی زمین کا شدید اور سخت گرم اور سوکھا ہوا ہونا ہے، روزہ کی حالت میں روزہ دار کا پیٹ پیاس کی شدت سے حرارت اور سوکھاپن کو محسوس کرتا ہے،اور اس گرمی سے انسان اپنے گناہوں کو جلا دیتا ہے ،جیسے گرمی زمین کو جلادیتی ہے۔
روزہ رکھنا صرف امت مسلمہ کا خاصہ نہیں بلکہ اس پہلی امتوں پر بھی روزہ فرض کئے گئے تھے لیکن یہ امت محمدیہ کا خاصہ اس لئے بن جاتا ہے کہ اس روزہ کی اہمیت کے لئے ایک مکمل نظام اور ضابطہ کے لئے ایک مہینہ منتخب کیا گیا تاکہ آسانی سے اور نہایت ہی تزک و اہتشام کے ساتھ اس خاص عبادت کو انجام دیا جاسکے ۔ رمضان ایک انقلابی مہینہ ہے جو انسان کے اندر ایک انقلاب کیفیت پیدا کر دیتا ہے ، اور چونکہ اس کے بارے میں کہا بھی گیا ہے کہ یہ مہینہ عبادتوں اورریاضتوں کی جانب رغبت اور دلچسپی کا مہینہ ہے ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں بے شمار آیات و احادیث موجود ہیں جو روزہ کی اہمیت و افادیت کو ظاہر و باہر کرتی ہیں،ایک جگہ تو اللہ نے یہاں تک فرما دیا کہ یہ میرا مہینہ ہے اور اس کی جزا میرے ذمہ ہے، ویسے تو سب کچھ اسی کا ہے ، لیکن اس نے فرشتوں اور رسولوں کو مامور کر رکھا ہے ، لیکن رمضان سے اس کو کچھ خاص رغبت و محبت ہے ۔
رمضان ایسا واحد مہینہ ہے جس میں مؤمن کے حقوق اللہ اور حقوق العباد ایک ساتھ اور یکساں ادا ہوتے ہیں۔اس مہینہ میں مسلمان اللہ کے قریب ہونے کے ساتھ ساتھ انسانیت اور انسان کو بھی کافی قریب سے دیکھتا ہے۔
جیسا کہ بانی اسلام حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ روزہ تین طرح کے ہیں : عام روزہ (کھانے پینے سے رکنا)خاص روزہ (کھانے پینے کے ساتھ ساتھ آنکھ ، کان و جملہ اعضاء و جوارح کے ساتھ روزہ رکھنا کہ کسی بھی طرح گناہوں میں ملوث نہ ہو )اخص الخاص روزہ (ان دو صفات کے ساتھ ذہن و دماغ ، دل اور احساس کو پاک کرنا )
اللہ کے رسول کا فرمان ہے کہ دوران رمضان انسان کی زبان اگر چغلی ، غیبت و دیگر زبانی گناہ سے نہ رکے، اس کی آنکھ برائی اور فحش کی دیدہ نظری سے نہ بچے ،اس کے کان نا مناسب سماعت سے پر ہیز نہ کر سکے ، اسی طرح اس کے جملہ اعضاء و جوارح برائی سے نہ رک سکیں تو اس کے ہاتھ صرف بھوک اور پیاس لگے گی ۔
اس فرمان سے ایک سبق ہے کہ یہ مہینہ فقط ۳۰ روز بھوکا رہنے کے لئے نہیں بلکہ اپنی مکمل زندگی کو اسی نہج پر ڈھالنے کے لئے ہے کہ اب تم قریب آ گئے ہو تو دور مت ہونا ، تم نے رحمت خداوندی کا سایہ سر پر ڈالا ہے اسے ہٹنے نہ دینا۔
احکام شرع میں انسان کی ترقی اس کی اہمیت اور اسکے مراتب اور درجات اس کے تقوی کی بنیاد پر طئے کیا جاتا ہے اور یہی میزان انسانی اور اخلاقی قانون کا ہے کہ انسان کی بلندی اس کے اخلاق کی بلندی سے ناپی جاتی ہے ، اس ماہ مبارک کی خاصیت یہ ہے کہ یہ انسان کے اندر تقوی ڈال دیتا ہے اور مسلمان کو متقی اور پرہیزگار بنا دتیا ہے کہ وہ بلند سے بلند تر ہوتا چلا جائے۔
قرآن نے بھی یہی کہا کہ سابقہ امتوں کی مانند تم کو بھی روزوں کا تحفہ دیا جاتا ہے تا کہ تم متقی اور پرہیزگا ر بن جاؤ۔لہٰذا روزہ کا مقصد لوگوں کو بھوکا رکھنا نہیں بلکہ انہیں متقی پرہیزگار بنا کر رب کے قریب کرنا ہے۔روزہ کے بنیادی مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:
اللہ کی قربت اس کی رحمت اور اس سے مغفرت تلاش کرنا
جب انسان خود بھوکا پیاسا رہتا ہے تو دوسروں کی بھوک اور پیاس کا احساس ہوتا ہے جو اسے مخلوق کے قریب کرتا ہے
صدقات و خیرات کی رغبت پیدا ہوتی ہے جس سے تنگ دستی اور بد حالی دور ہوتی ہے ، امن و امان قائم ہوتا ہے
روزہ ہمیں صبر کی تلقین ہی نہیں بلکہ عادی بنا دیتا ہے ، استقامت عطاکرتا ہے ، اللہ پر یقین اور ایمان کو اور مضبوط کرتا ہے کہ قسم قسم کے پکوان ہونے کے باوجود وقت افطار کا انتظار ہوتا ہے
انسان کے اندر برداشت کرنے کا مادہ بڑھتا ہے اور کیسے بھی حالات کا سامنا کر نے کی ہمت پیدا ہوجاتی ہے
غصہ، جو انسان کا اس کی کامیابی کاسب سے بڑا دشمن ہے ختم ہوجاتا ہے یا اسے پی جانے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے
روزہ کی حالت میں انسان پاک رہنے کی کوشش کرتا ہے جو اس کی طبیعت کو بھی پاک کر دیتا ہے
روزہ انسان کی روح کو بھی پاک کر دیتا ہے
میڈیکل سائنس کے مطابق ہفتہ میں ایک دن بھوکا رہنے سے انسان کا جسم درست رہتا ہے اس لحاظ سے ایک سال کے ۳۰ روزے انسان کے جسم کو بالکل چست درست کر دیتے ہیں ، سارے فضلات ختم ہوجاتے ہیں، روزہ کئی بیماریوں کے لئے مکمل شفاء ہے
روزہ انسان کے اندر رحم ، محبت ، اخوت اور بھائی چارگی جیسی صفات پیدا کرتا ہے
کل ملا کر روزہ انسان کو انسان بنا دیتا ہے اس حقوق اللہ اور حقوق العباد کی معرفت عطا کرتا ہے ۔
رمضان کی اہمیت اس لئے بھی ہے کیوں کہ ا سی ماہ مبارک میں قانون اسلام ، مکمل ضابطہ حیات قرآن مقدس کا نزول ہوا ، جس نے ساری تاریخ انسانی کو ششدر وحیران کر دیا اور ایسی چھاپ چھوڑی کہ رہتی دنیا اس کے نقوش مٹا نہ سکے گی۔
رمضان اور قرآن کا ایک زبردست فلسفہ ہے کہ قرآن کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے انا نحن نزلنا الذکریٰ وانا لہ لحافظون کہ بے شک قرآن کو ہم نے نازل کیا اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری میری ہے ،اور رمضان کے بارے میں حدیث قدسی ہے الصوم لی وانا اجزی بہ کہ روزہ میر ے لئے ہے اوراس کا جزا میں ہی دونگا اور بعض نے کہا کہ اس کا صلہ میں ہوں۔
روزہ اس لئے بھی اہم ہے کہ روزہ ایک باطنی عبادت ہے اور اللہ ہی حقیقت میں جا ن سکتا ہے کہ کو ن زوزہ سے ہے اور کون دکھاوا کر رہا ہے ۔
یہ رمضان کی برکت نہیں تو اور کیا ہے کہ نماز کے مقابل روزہ داروں کہ تعدادزیادہ ہے یہاں تک کہ ۵ سے ۶ سال کے نونہال بھی روزہ رکھ لیتے ہیں۔
روزہ کا ایک سماجی اثر بھی ہے کہ اس کا اہتمام ہر کوئی کرتا ہے یہاں تک کہ غیر مسلم بھی اس کا احترام کرتے ہیں ۔
رمضان کی ایک اور خاصیت ہے اور وہ تجربہ کی بات ہے کہ رمضان کے مہینہ میں اللہ اپنی رحمتوں کے دروازہ اس قدر کھولتا ہے کہ کسی کو احساس تک نہیں ہوتا کہ یہ ساری نعمتیں کہا ں سے آرہی ہیں ۔
ہر امیر ، غریب اس مہینہ میں خوب کھاتا ہے ، اس مہینہ میں جتنے پکوان پکتے ہیں دوسرے مہینوں میں اس کا اہتمام نہیں ہو پاتا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے رمضان اور اس کے روزوں کو سحری ،افطار اور تراویح جیسی نعمتیں عطار کر کے اور اہم بنا دیا کہ اولا رمضان اور روزوں میں برکتیں رکھ دیں پھر سحر ی میں الگ نعمتیں اور برکتیں رکھیں افطار کے وقت کو دعا کی مقبولیت کا وقت متعین کر کے بندوں کو عظیم نعمت اور تحفہ عطا فرمایا، پھر تراویح میں بھی اپنی خاص برکتیں نازل کی، اس میں قیام کو بہتریں عبادت کے ساتھ ساتھ جسم کی توانائی کا ذریعہ بنا یا اور ایک سبق دیا کہ جب بھی اس طرح کی ضرورت پڑے ہم دین کی خاطر اپنے آپ کو پیش کر سکیں۔ قرآن جو اپنے آپ میں ایک معجزہ ہے ہر اعتبار سے وہ باعث عبادت و ثواب ہے بندہ پورے قرآن کو سنتا ہے اپنے آپ میں یہ ایک بڑی نعمت ہے جس کا مؤثر ہونا یقینی ہے۔قرآن کی رمضان جیسی اپنی ایک تاثیر ہے جو اپنا اثر ظاہر کئے بغیر نہیں رہتا ، جیسے کہ روزہ کا اثر صرف روزہ دار ہی پر نہیں بلکہ اس کے لئے اہتمام کرنے والے پر بھی ظاہر ہوتا ہے ویسے ہی قرآن کا اثر ہے۔
یہ تو رمضان کی اپنی برکتیں اور نعمتیں ہیں جو اللہ لٹا رہا ہے اب دیکھنا یہ ہے ہم کتنا اس میں سے حاصل کر پاتے ہیں۔(جاری)
Abdul Moid Azhari Mob No. 09582859385 , email: abdulmoid07@gmail.com
Facebook: https://www.facebook.com/raebarely
Twitter: https://twitter.com/AbdulMoid07
Instagram: instagram.com/moid_abdul/
@@---Save Water, Tree and Girl Child Save the World---@@
Subscribe to:
Comments (Atom)












