سنو تو صحیح! کیا کہتا ہے تم سے رمضان۔۔
عبد المعید ازہری
میں رمضان ہو ں ،اللہ کی رحمت ، گناہوں سے تمہاری مغفرت اور جہنم سے نجات کا ذریعہ ہوں۔میں سال میں ایک مہینہ کے لئے آتا ہوں لیکن ہاں سارے سال کی خوشیاں ، رحمتیں ،برکتیں اور سعادتیں لیکر آتا ہوں۔کیونکہ میں اللہ کے بہت قریب ہوں ، اتنا قریب کہ میرے تقاضوں کو پورا کرنے والے کو اللہ خود انعام و اکرام سے نوازتا ہے ، اور یہ بھی میری ہی برکت ہے کہ جب تک میں ہوں ہر بندہ مؤمن کے ثواب اور نامہ اعمال میں ۷۰ سے ۷۰۰ گنا تک اضافہ ہو تارہتا ہے ، اور تو اور نفلوں کو فرض کا ثواب ملتا ہے ،اس پر یہ کہ بہکانے والے شیطان بھی قید کر لئے جاتے ہیں۔اللہ نے مجھے تین نعمتوں میں بانٹ رکھا ہے : پہلا رحمت کا جو کہ گذر چکا ہے ، دوسرا گناہو ں کی بخشش اور مغفرت کا جو کہ شروع ہو رہا ہے اور تیسرا جہنم سے نجات کا جو کہ بس جلد آرہا ہے۔
میں ہر سال آتا ہوں،تمہار ے درمیان تیس دن رہتا ہوں،اپنی ساری نوازشات کی بارش کرتا ہوں، تمہاری مشکلوں کو آسان کرتا ہوں، تم پر ایسی برکتوں کا نزول ہوتا ہے جس کا تم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے ۔
کبھی کبھی تو مقربین یہ سوال کر بیٹھتے ہیں خدارا ایسا کیا ہے اس رمضان میں کہ تو نے اسے اپنے لئے خاص کر لیا ہے اور اسی میں قرآن کو نازل کیا اور اس کی حفاظت کی ذمہ دار خود لے لی ایسا کیا خاص اس رمضان میں جب کہ تیری سب سے پسندیدہ عبادت نماز کی پابندی کرتے ہیں، لوگ اپنا مال خرچ کر کے زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ، لاکھوں خرچ کرکے تیرے گھر کا طواف کرنے جاتے ہیں، ساری عبادتوں میں اجر و جزا کے لئے فرشتے مقرر کر دئے لیکن رمضان کے لئے خاص طور پر تونے نے خود بدلہ دینے کا فیصلہ کیو ں کیا ؟اللہ فرماتا ہے ائے مجھ سے قریب کا رشتہ رکھنے والوں سنو ! نماز تمام عبادتوں میں افضل عبادت ہے اور یہ بھی ایک سچ ہے کہ اس رمضان کی ذمہ داری اور تقاضہ میں سے ایک نماز کی پابندی بھی ہے، لیکن نماز میں لوگ ریا کاری کر سکتے ہیں، کسی نے استاد کو آتا دیکھ ہاتھ باندھ لیا کسی نے محلہ کے امام صاحب کو دیکھ کر ٹوپی درست کرنی شروع کر دی تو کوئی والدین ،ذمہ دار یا کسی کا لحاظ رکھ کر کھڑا ہو گیا اور ظاہر کر دیا کہ میاں! اس بھول میں نہ رہنا کہ ہم نمازی نہیں۔ ارے وہ تو اس دن بس یوں ہی ذرا ایسے ہی۔۔۔مگر ہاں تم نے دیکھا نہ میں نماز پڑھ رہاتھا۔زکوٰۃ کا معاملہ بھی دگر گوں نہیں کون دکھا رہا ہے اور کیسی تدبیریں چل رہی ہیں ۔اللہ کی پناہ، اور رہاحج ۔یہ پا ک و پاکیزہ عبادت بھی اب تو دولت کی کمپٹیشن کا حصہ بنتی جا رہی ہے، ایک دوسرے کی ہوڑ لگی ہے آپ نے ایک لاکھ خرچ کئے تھے میں نے ایک لاکھ دس ہزار خرچ کر دئے اور آنے کے بعد تم نے تو بس اڑدگوشت اور چاول پر اکتفا کر دیا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا بلکہ پورا کھانہ کھلایا لوگوں کو اور اس بار اس پورے علاقہ کا رکارڈ ٹوٹا ہے۔ لیکن روزہ ایسی عبادت ہے جس میں ریا نہیں ۔ دکھاوا نہیں وہ اللہ کے لئے بھوکا رہتا ہے اور اللہ ہی جانتا ہے کہ بھوکا ہے یا شکم سیر ہے ۔ باقی عبادتیں تو سب دیکھ سکتے ہیں لیکن روزہ نہیں دیکھ سکتے ، اس لئے میں نے اس کو اپنے لئے خاص رکھ لیا ہے۔توو اس طرح اللہ نے میری اہمیت و افادیت کا اعلان کرتے ہوئے دفاع کیا ، لیکن ہا ں مجھے کچھ لوگوں سے شکایت ہے ،ایسا پاک اور روحانی ماحول ملنے کے باوجود لوگ میری قدر نہیں کرتے، جبکہ یہ بھی ایک برکت ہے کہ اپنے تو اپنے غیروں کو بھی مجھ سے از حد فائدہ پہونچتا ہے۔
میری وجہ سے تین اور خاص نعمتیں بندوں کو ملیں : سحری ، افطار اور تراویح
سحری کے بارے میں اللہ کے رسول نے بھی فرمایا کہ مؤمن روزہ دار کو سحری ضرور کرنا چاہئے ، اس کی کافی فضیلت آئی ہے اور ایک بات تو طے ہے کہ اللہ نے جس چیز کو پسند کیا ہے تو اس نے ضرور اس میں کچھ خاص رکھا ہوگا ، وہ صبح کی تازی ہوا ، وہ مکمل بیداری کے ساتھ فجر کی نماز۔۔۔تم کو اس کا خاص خیال رکھنا چاہئے ۔
افطار کے بارے میں بھی کا فی اقوال اور احادیث ہیں جو اس کی ضرورت اور قدر قیمت کو اجاگر کرتے ہیںیہاں مجھے کافی لوگوں سے شکایت رہتی ہے کہ دن بھر اللہ کی رضا کے لئے بھوکے رہے ، افطاری سے چند لمحہ پہلے بھی اللہ کی خاطر ہاتھ منہ کو قابو میں رکھا ، نفس کو دبایا، نہیں ابھی نہیں، لیکن یہ کیا جیسے ہی مؤذن نے اذان دی اور ایک بار شروع کردیا تو اب کس کو مؤذن کی اذان کی پڑی ہے اور کسے خیا ل کہ امام صاحب مصلہ پر انتظار کر ہیں، اور ہاں یاد رکھو کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر افطار کے وقت کھجور میسر ہوتو اس سے افطار کرو ورنہ پانی سے ۔ کھجور میں ایک قسم کی خاصیت ہوتی ہے وہ زود ہضم ہوتا ہے چونکہ دن بھر کی بھوک کے بعد وری طور ایسی غزا کی ضرورت ہوتی ہے جو جلد ہضم ہونے والی ہو تا کہ ٹھنڈے پانی اور شربت کی کثرت کو برداشت کر سکے،اور صحت درست رہے۔
اس سے براحال تراویح میں ہونے والی بد نظمی کا ہے ، ارے میں تو برکتیں دینے آیا ہوں اتنی عظیم نعمت لیکر آیا ہوں اور تم لوگوں بالکل چائنیز ڈپلی کیٹ بنا دیا ۔
میں نے کیا کہا ، یہی کہا نہ کہ جب تک میں ہوں رات کو عشاء کے بعد بیس رکعت کے ذریعہ قرآن سنو،اب آئیے میں بتا تا ہوں کیسے یہ سنتے ہیں قرآن:
ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے ۵ دن اور دس دن میں تراویح ختم کرنے کا ، اس کے بعد کیا ہے مونچھو پر بل دے کر عشاء بعد گلیوں اور بازروں کی زینت اور کبھی کہیں تو عشاء بھی نہیں ۔
اگر کبھی کسی بزرگ نے اتفاق سے پوچھ لیا ایک تو کوئی پوچھتا نہیں کچھ بزرگوں نے ذمہ داری سے سبکدوشی لے لی اور کچھ اس لائق کچھ رہا نہیں کہ پوچھا جائے ، بہر حال سوال کے جواب میں آیا ، چچا میاں ! یہ نیک کام ہے اور اس میں ہم لوگ دیر نہیں کرتے ۵ دن میں ہی ختم کردی ، اس بار ہماری مسجد میں حافظ جی نے پچھلے سال والے امام صاحب کا رکاڈ توڑدیا،پورے سات منٹ پہلے ختم کردیتے ہیں۔
ہوتا یہ ہے کہ یعلمون تعلمون کے علاوہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا ،بس رفتار تیز ہے۔
اور پیچھے مقتدی بھی اب تو ہوشیا ر ہو گیا کیونکہ وہ پہلے کی طرح بے وقوف تو رہا نہیں اب تو باقائدہ اندازہ ہوگیا کہ امام صاحب اب رکوع کرنے والے ہیں چائے کا گلاس خالی کرو اور سگریٹ بجھاؤ۔
دونوں کے لئے آسانی ہوگئی ہے حافظ صاحب کا سیزن ہے کئی جگہ پرفارمینس دینی ہوتی ہے اور لوگوں کو بھی آسانی ہوگئی چلو پانچ دن میں نپٹ گئے۔اس روایت نے مجھے بہت تکلیف پہونچایا ہے۔
مسلمانوں میری قدر کرو میں محض ایک مہینہ کا مہمان ہوں ، اس کے بعد یہ سہولتیں سعادتیں نہیں رہیں گی۔
ابھی میں ہوں نماز کی عادت ڈال لو، صدقہ و خیرات کے عادی بن جاؤ ، اور برائی سے مکمل بچو۔
*****
Abdul Moid Azhari (Amethi) Email: abdulmoid07@gmail.com, Contact: 9582859385



No comments:
Post a Comment