Thursday, September 13, 2018

Medina Charter in Islam میثاق مدینہ اور اسلام


میثاق مدینہ تاریخ اسلام کا ایک اہم پہلو

عبد المعید ازہری
Abdul Moid Azhari
اسلام میں میثاق مدینہ کو ایک تاریخ سازتاریخی حیثیت حاصل ہے۔ جس نے دنیا کو جمہوری نظام سے متعارف کرایا۔ بین المذاہب رواداری اور ہم آہنگی کا ایک غیر معمولی نمونہ پیش کیا۔ مختلف گروہوں اور قبیلوں کے اپنے خود کے نظام و اصول کے باوجود ایک ایسا چارٹر تیار کیا جس میں سب کو برابر کا حق ملا۔ مذہبی منشور میں مذہب کے نام پر تفریق نہیں کی گئی۔ جن قبیلوں سے دشمنی تھی، جن کے دلوں میں پیغمبر اسلام اور ان کے مصاحبوں کے تئیں نفرتیں اور عداوتیں بھری تھیں انہیں بھی نظم و نسق کا نہ صرف حصہ دار بنایا بلکہ عہدہ دار بھی بنایا۔ جن یہودیوں کے ساتھ محاذ کھلا ہوا تھا ان کے ساتھ برابری کا سلوک دنیا کے لئے عدل و انصاف اور حقوق انسان پر عمل داری کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ مہاجرین، جنہوں نے پیغمبر اسلام کی خاطر اپنا سب کچھ چھوڑ کر مدینہ کی راہ پکڑی اور انصار، جنہوں نے صرف پیغمبر علیہ السلام کی مصاحبت اور ان کی محبت میں اپنے گھر اور کاروبارکو اپنے مہاجرین بھائیوں کے لئے خوشی خوشی تقسیم کر دیا۔ یہ میثاق مدینہ کی اساس ہے۔ اس چارٹر میں موجود 47 شقیں واضح طور پر یہ بتا تی ہیں کہ قومی انضمام اسلام کا اصل حصہ ہے۔ میثاق المدینہ کا فلسفہ اوراس کی قدر اسلام یا مسلمانوں کے لئے خاص نہیں ہے بلکہ یہ مذہب، نسل اور قومیت کے سوا پوری دنیا کے لئے امن کے عالمی نظریے سے متعلق ہے۔ مدینہ چارٹر عقائد اور ثقافت میں فرق رکھنے والے گروہوں کے درمیان الگ الگ حل کرنے کے نقظہ نظر کی ایک عظیم پیشکش ہے۔ کیونکہ یہ ایک معاشرتی معاشرے کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ مدینہ چارٹر نے مسلح تصادم کے بجائے قانون پر مبنی سامراجی کا رروائی کے ذریعے عدل کو حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ دنیا کا واحد نظام ہے جو وقتی نہیں بلکہ آفاقی ہے۔ قومی نہیں بلکہ عالمی اور انسانی و معاشرتی ہے۔

No comments:

Post a Comment