بوکو حرام اور دائش اسلام دوست نہیں دُشمن ہیں
جو لوگ تھوڑا بہت بھی مذہبی شعور رکھتے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ دینِ اسلام میں تعلیم کی کتنی اہمیت ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیارے رسولؐ کو اس دنیا میں جہالت کو ختم کرنے اور علم و حکمت کی تعلیم دینے کے لیے بھیجا۔جس کا ثبوت قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ حدیثِ پیغمبر میں بار بار علم حاصل کرنے کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔جس وقت چین کا سفر بہت دشوار تھا اُس وقت بھی ہمارے پیارے رسولؐ نے اپنی اُمت سے کہاتھا کہ اگر تمہیں علم حاصل کرنے کے لئے چین جانا پڑے تو بھی تم ضرور جانا۔آپ نے اس بات کو بھی واضح کر دیا تھاکہ علم کا حاصل کرنا ہر ایک مرد اور عورت پر فرض ہے۔لیکن بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جس علم کو حاصل کرنے کا حکم اللہ اور اُس کے رسولؐ نے اپنی اُمّت کو دیا ہے۔ آج بوکو حرام اور طالبان جیسی تنظیمیں بنام اسلام علم حاصل کرنے کی مخالفت کر رہی ہیں۔یہ تنظیمیں جہاں ایک طرف بنامِ اسلام بے گناہ انسانوں کا خون بہا کر ، مزاروں،مسجدوں ، امام بارگاہوں اور چرچ وغیرہ کوزمیں دوز کر رہی ہیں وہیں دوسری طرف اسکولوں اور یونیورسٹیز پر حملے کر کے لڑکیوں کوتعلیم سے روک رہی ہیں۔جس سے اُن کی اللہ اور اُس کے رسولؐ کی مخالفت اور علم دشمنی صاف ظاہر ہو رہی ہے۔ پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر کام کرنے والی ملالا یوسف ضئی پر طالبانیوں کے حملہ کے بعد نائجریا میں بوکوحرام اب زور شور سے اس کا م کو انجام دے رہا ہے۔بوکو حرام کے سربراہ ابو بکر شکاؤ نے ۲۰۰ سے زیادہ اسکولی لڑکیوں کو اغوا کرکے اس بات کا ثبوت دے دیا کہ وہ بھی ملا عمر کی طرح اللہ اور اُ س کے رسولؐ کا مخالف اور دین اسلام کا دشمن ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے اسلام دشمنون کی مخالفت پوری دنیا میں شروع ہو گئی۔مصر میں مذہبی اُمور کے وزیر محمد مختار نے اس تنظیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بوکو حرام کے اقدامات کلّی طور پر دہشت گردی ہے اور اس کا اسلام سے کوئی لینا دینانہیں ہے۔ جامعہ الازہر کے شیخ احمدالطیب نے کہا کہ لڑکیوں کو اغوا کرنا مذہبی تعلیمات اور اسلامی اُصولوں کی کُھلی ہوئی مخالفت ہے۔ترکی میں نائجریا کے سفیر احمد عبدالحامد مدوری نے کہا کہ بوکو حرام کا دینِ اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ لوگ خود کو مسلمان کیسے کہہ سکتے ہیں جو بے گناہ بچوں کو اغوا کرتے ہیں، اُن کا خون بہاتے ہیں اور مساجد اور چرچ کو منہدم کر رہے ہیں۔یہ ایسے لوگ ہیں جو مذہب کو پھانسی دے رہے ہیں۔بوکو حرام کے لیڈر ابو بکر شکاؤ نے اسکولی لڑکیوں کو اغوا کرنے کے بعداپنے ایک شیطانی بیان میں کہا ’’ میں نے تمہاری لڑکیوں کو اغوا کیا ہے۔ میں اُن سے شادی کروں گا اور اُنہیں بعد میں بازار میں فروخت بھی کردوں گا۔یہ وہ شخص ہے جو نائجریا میں اپنے آپ کو سب سے بڑا عالم دین ، توحید کا پرستار اور شرک و بدعت کو مٹانے والا کہتا ہے اور اُس کے ماننے والے اُسے’’ دار التوحید‘‘ کہتے ہیں۔اس تنظیم نے نائجریا کے تقریباََ ۳۰ لاکھ لوگوں کا جینا حرام کر دیا ہے۔ بوکو حرام کے افراد روزانہ کہیں نہ کہیں انسانی خون بہا رہے ہیں۔ عورتوں کی عصمت دری کر رہے ہیں اور لوگوں کو اغوا بھی کر رہے ہیں۔ اس تنظیم کی بنیاد ۲۰۰۲ ء میں کسی اور نے نہیں بلکہ ایک نام نہادعالم محمد یوسف نے ڈالی تھی۔اس شخص نے مغربی تعلیم کی مخالفت کے بہانے ایک دینی مدرسہ قائم کیا تھا۔جس میں نائجریا کے غریب خاندان کے لوگوں نے اپنے بچّو ں کو دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیج دیا تھااور پھر اُس مدرسہ کے ذریعہ انتہا پسند نوجوان تیار کر کے اُس تنظیم کے سربراہ محمد یوسف نے نام نہاد اسلامی ریاست قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔ اُس کے بعد ہی محمد یوسف نے زور شور سے جہادیوں کی بھرتی شروع کردی اور جب جہاد کے نام پر اُس کے دہشت گرد تیار ہو گئے تو اُس نے نائجریا کی حکومت کے خلاف لڑائی شروع کر دی ۔ ۲۰۰۹ ء میں اس تنظیم نے سرکاری عمارتوں اور پولس اسٹیشنوں پر اتنے زبر دست حملے کیے کہ ہزاروں لوگ شہر چھوڑ کر بھاگنے لگے ۔حکومت حرکت میں آئی اور اس تنظیم کے سیکڑوں لوگ گرفتار ہوئے اور اس کا سرغنہ محمد یوسف مارا گیا۔اس آپریشن کے بعد نائجریا کی حکومت نے بوکوحرام کے خاتمہ کا اعلان کر دیا ۔لیکن کچھ دنوں کے بعد ابو بکر شکاؤ کی سربراہی میں پھر بہت سے دہشت گرد اکٹھا ہو گئے ۔ابو بکر شکاؤ نے محمد یوسف کی بیوی سے شادی کر لی اور پھر اپنے ساتھیوں کو لے کر اُس نے ۲۰۱۰ ء میں سرکاری جیل پر حملہ کر دیا اور اپنے سیکڑوں ساتھیوں کو جیل سے چھڑا لیا۔ اُس کے بعد سے روزانہ ابو بکر شکاؤ بوکو حرام تنظیم کے بینر تلے قتلِ عام کرنے لگا ۔ان ۲۰۰ لڑکیوں کو اغوا کرنے سے پہلے جب کبھی اسکولوں پر بوکو حرام حملہ کرتا تھا تو وہ صرف لڑکوں کو نشانا بناتا تھا اور لڑکیوں کو چھوڑ دیتا تھا۔لیکن اب اس تنظیم نے اسکولی لڑکیوں کو اغوا کرنا شروع کر دیا ہے۔یہ تنظیم قتل و غارت گری کرنے کے ساتھ مساجد، گرجا گھروں ،پولس، فوج اورنیم فوجی دستوں سمیت قانون نافض کرنے والے دیگر افراد کو بھی اپنا نشانہ بنا رہی ہے ۔اس تنظیم نے بہت سے بینکوں کو بھی لوٹ لیا ہے۔اس تنظیم نے دائش کے سربراہ ابو بکر بغدادی کی بھی تائید کی تھی۔ ستمبر کے مہینہ میں میڈیا نے ابو بکر شکاؤ کے مارے جانے کی خبر بھی نشر کی تھی۔لیکن ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے ۔ابو بکر شکاؤ نے بھی ابو بکر بغدادی کی طرح اپنے آپ کومسلمانوں کا خلیفہ بنا رکھا ہے۔ ابو بکر شکاؤ کی تنظیم بوکوحرام اور ابو بکر بغدادی کی تنظیم داعش (آئی ایس آئی ایس) دونوں ہی انتہا پسند وہابی فکر کی پیداوار ہیں اور وسیلہ شفاعت اور تعظیم کے قرآنی عقیدہ کی منکر ہیں اس طرح کی تمام تنظیمیں تعلیم نسواں کی مخالفت کرکے اور بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہیں جس کی وجہ سے اسلام کا نام بدنام ہو رہا ہے۔اس لئے اس طرح کی تمام تنظیموں کی مخالفت کرنا اُن مسلمانوں کا دینی و ملی فریضہ ہے۔09582859385 abdulmoid07@gmail.com
Facebook: https://www.facebook.com/raebarely
Twitter: https://twitter.com/AbdulMoid07
Instagram: instagram.com/moid_abdul/
@@---Save Water, Tree and Girl Child Save the World---@@


No comments:
Post a Comment