Tuesday, February 13, 2018

Education and Empowerment are Women Rightsخواتین کی تعلیم اور مساوی حیثیتशिक्षा और सम्मान महिलाओं का अधिकार


خواتین کی تعلیم اور مساوی حیثیت کے بغیر ادھورے ہیں ہم 
عبد المعید ازہری

تعلیم یافتہ،طاقت ور اورترقی تافتہ ملک کا خواب بغیر خواتین کی تعلیم و رتبیت اور ہر میدان میں ان کی مساوی شراکت کے شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ہماری حکومت اور سیاست داں مسلسل سماجی اورمذہبی ذمہ داروں سے درخواست کرتے رہے ہیں کہ خواتین کو مناسب فروغ دیں۔انہیں مکمل طور پر تعلیم یافتہ بنائیں۔ ہرضروری میدان میں ان کی شراکت کو یقینی بنائیں۔اس سے ملک کے لئے دنیا کی قیادت کا راستہ کھلے گا۔آج کل خواتین بالکل مسلمان عورتوں کی حالت بہت بہتر نہیں ہے۔کم تعلیم اور خواتین کی جانب معاشرے اور قائدین عدم توجہ کی وجہ متعدد میدان میں خواتین کی شرکت صفر ہوگئی ہے۔ اسی لئے نیو انڈیا کے نعر ہ بے سود سا ہو گیا ہے۔ان کی برابری کے قانونی او ر سماجی حقوق اوران کی سیاسی شراکت بغیر تعلیم کے ممکن نہیں۔اس کے تئیں نجی اور مکتبی مدارس جو کہ بنیادی تعلیم کے لئے خواتین کو ان کے قریبی علاقوں میں پڑھنے لکھنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں،ان کے نصاب میں آج کی ضرورت کے لحاظ سے ترمیم اور اصلاح کی جا سکتی ہے۔حکومت کے ذریعہ تعاون یافتہ ادارے ، ٹرسٹ، تعلیمی و تربیتی مراکز اورپرائیویٹ مدرسے لڑکیوں کو وقت و حالات کے اعتبار سے ضرورت کے موضوعات کے تئیں بے دار کریں اور پھر مسلم خواتین کو تعلیم یافتہ، طاقتور اور ہنر مند بنانے کے لئے اعلیٰ تعلیمی ادارے اور تربیتی مراکز کے تعاون سے پیشہ ورانہ اور صنعتی ادارہ چلانے کا مکمل انتظام کریں تبھی خواتین کی تقویت کا خواب پورا ہوگا۔ عورتوں کی شراکت اور مساوی حیثیت آنے والی نسل کو اہل بنانے اور ملک کی ہمہ جہت ترقی کے لئے نہایت ہی ضروری ہے۔اس کے لئے ریاستی اور مرکزی حکومتوں، مسلم اداروں اور سماجی کارکنوں کو ایک ساتھ لے کر ایک قومی اسکیم بنائی جا سکتی ہے۔جس سے ہم خواتین کو ان کا واجب مساوی حق دلا سکیں گے۔

Abdul Moid Azhari

(Journalist, Translator, Motivational Speaker/Writer)
                          +919582859385

@@---Save Water, Tree and Girl Child Save the World---@@

No comments:

Post a Comment