ملکی و انسانی اتحاد یا آئین مخالف سیاسی انتشار
عبد المعید ازہری
یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک عام مسلمان اور غیر مسلم کے رہن سہن اور ان کے سوچنے کے طریقے میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ مذہب کے نام پر ان کی سماجی تفریق چند مفاد پرست مذہب مخالف افراد و افکار کی اپنی نجی و ناپاک کوشش ہی ہے۔تاہم اجتماعیت اور یکجہتی ایک عام انسان کا وطیرہ ہے جس کا عکس معاشرے میں صاف نظر آتا ہے۔یہی وطیرہ ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنے کی قبولیت کو بھی فروغ دیتا ہے۔ایک عام مسلمان ہو یا غیر مسلم، سب بحیثیت انسان برابر ہیں۔تاہم ہر گروہ میں کچھ ایسے افرادہوتے ہیں جو اپنی زبان، مذہب یا گروہ کو دوسرو ں کے بالمقابل زیادہ پسند کرنے کے لئے پوری جماعت کو بیجا اکساتے ہیں۔حالانکہ ایک عام مسلمان کسی دوسرے کو صرف اس وجہ سے مارنا پسند نہیں کرے گا کہ وہ شخص کسی دوسرے مذہب کا پیروکار ہے۔اسی طرح ایک عام غیر مسلم بھی ایسا نہیں کرے گا۔یہی وہ بنیادی فکر ہے جو دونوں ہی قوموں کو ایک ساتھ مل کر رہنے کی طبعی خواہش کو اجاگر کرتا ہے۔یہ فرقہ پرست طاقتیں تو انتہا پسند فکروں کے ساتھ فروغ پاتی ہیں۔اس کے باوجو ایک عام آدمی خواہ کسی بھی مذہب کا ہو وہ یکجہتی کے ساتھ زندگی میں یقین رکھتا ہے اور اسی میں فروغ پاتا ہے۔وہیں فرقہ پرست طاقتیں پس و پیش میں رہتے ہیں عمر بھر غیر یقینی زندگی گذارتی ہیں۔یہ فرقہ پرست طاقتیں بلا تفریق مذہب و ملت ہمیشہ لوگوں کو جنگ پر آمادہ رکھتی ہیں۔
تشدد، انتہاپسندی اور دہشت گردی کے ساتھ اسلاموفوبیا ایسے دائرے ہیں جہاں ایک کے فروغ سے دوسرے کو مددملتی ہے۔سبھی آپس میں ایک دوسرے کے معاون ہیں۔جتنا تشدد کو فروغ ملے گا اتنا ہی اسلاموفوبیا کو بڑھاوا ملے گا۔اسی طرح بنیاد پرستی اور دہشت گردی کے درمیا ن کوئی فرق نہیں ہے۔بنیاد پرستی ایک ذہنی دہشت گردی ہے جب کہ دہشت گردی کسی تشدد کا اعلیٰ نمونہ ہے۔یہ افسوس کی بات ہے کہ جہاں ایک طرف دہشت گردی اور آتنک واد کے خلاف مسلسل کوششیں جاری ہیں، وہیں دوسری طرف چند بنیاد پرست تحریکیں جیسے کہ خوارج، تکفیری، اخوانی، کراماتی اور حشاشینی فکر اسلامی تاریخ میں اپنی موجودگی درج کرا رہی ہیں۔جن کی وجہ سے جہاد کے نام پر ہو رہے تشدد کو پھلنے پھولنے کا موقعہ مل رہا ہے۔ حال ہی میں ابھری دہشت گرد تنظیمیں داعش، القاعدہ اور لشکر طیبہ اسی کڑی کا اہم حصہ ہیں۔آج ان غیر قانونی تنظیموں کی کرتوتوں کی وجہ عالمی امن کو خطرہ پیدا ہو گیا اور انہوں نے اسلام کو بنیاد پرست مذہب اور مسلمانوں کی تصویرکو انتہاپسند بنانے کی ناپاک کوشش کی ہے۔اس لئے یہ اس مسلم قوم کی معاشرتی، سیاسی اور مذہبی ذمہ داری ہے کہ اجتماعیت اور یکجہتی کو فروغ دیں تاکہ تباہ کن فکر کے ساتھ ساتھ داعش جیسی تنظیموں کے اثر و رسوخ کو بھی نیست و نابود کیا جا سکے۔جو نوجوانوں کو ورغلا رہی ہیں۔
Abdul Moid Azhari
(Journalist, Translator, Motivational Speaker/Writer)
+919582859385
Facebook: https://www.facebook.com/Abdulmoid07/
Twitter: https://twitter.com/AbdulMoid07
Instagram: instagram.com/moid_abdul/
@@---Save Water, Tree and Girl Child Save the World---@@

No comments:
Post a Comment