Friday, January 26, 2018

Politics on Interfaith Marriage and Religion Conversionبین المذاہب شادی اور تبدیلی مذہب پر سیاست


بین المذاہب شادی اور تبدیلی مذہب پر سیاست

عبد المعید ازہری

ایک سوال بار بار کیا جاتا ہے کہ جب دو لوگوں نے آپس میں نکاح کے پاک رشتے میں جڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو پھر اس کے لئے تبدیلی مذہب کی ضرورت کیوں کر پڑ جاتی ہے۔سوال کافی اہم ہے۔ جواب میں کئی فلسفوں کی ضرورت درکار ہو سکتی ہے۔اگرچہ اس طرح کی شادیوں کی کامیابیوں کی ایک لمبی فہرست بھی ہے، جس میں سیاسی شخصیات، فلمی دینا کے اداکاران کے علاوہ قومی لیڈران کی شادیاں شامل ہیں۔لیکن اس سکے کا دوسرا پہلو متعدد فرقہ وارانہ فسادات سے پر بھی ہے۔جو لو جہاد یا گھر واپسی کے نام سے ہوئے ہیں۔چونکہ کچھ بین المذاہب شادیوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور ہنگاموں کا ایک الم ناک پس منظر ہمارے سامنے ہے، اس لئے اس مسئلے کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنے اور عوامی بات چیت درکار ہے تاکہ مزید مذہبی نفرتوں اور عدم رواداری کے واقعات سے گریز کیا جا سکے۔کمیونٹی کے لیڈران اور دیگر با اثر افراد کی ذمہ داری ہے کہ دو قوموں کی اپنی ذاتی دلچسپیوں کے جذبات کو مشتعل نہ کریں۔ جس کی وجہ سے علیحدگی اور فرقہ واریت مزید تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔اس کے لئے خواہ کورٹ کی شادی کا راستہ اختیار کیاجائے یا پھر مذہبی رسومات ادا کی جائیں۔من مرضی شادی ہو یا بین المذاہب رشتہ یہ دو لوگوں کی اپنی پسند ہے۔ اسے کسی مذہب یا سماجی روایت سے جوڑ کر فرقہ وارانہ سیاست کو ہوا دینا بڑا جرم ہے۔ جب کوئی شخص اس طرح کے اقدامات کرتا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے مذہب کے اصول اور سماج کی روایتوں کو ٹھکراتا ہے اور اپنے آپ کو کسی بھی سماجی و مذہبی بندھن سے آزاد کرلیتا ہے۔


Abdul Moid Azhari
(Journalist, Writer, Translator, Trainer)
+919582859385


@@---Save Water, Tree and Girl Child Save the World---@@ 

No comments:

Post a Comment